Tafseer-al-Kitaab - Ash-Shu'araa : 226
وَ اَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَۙ
وَاَنَّهُمْ : اور یہ کہ وہ يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں مَا : جو لَا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے نہیں
اور ایسی باتیں کہا کرتے ہیں جو خود نہیں کرتے
[39] یعنی شاعر کو عمل کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ وہ مضامین شجاعت و مردانگی باندھے گا لیکن خود بھاگنے والوں میں سب سے آگے ہوگا۔ وہ عصمت و عفت کی قصیدہ خوانی کرے گا اور خود انتہا درجے کا بدچلن اور سیہ کار ہوگا۔ عام دستور ہر ملک و قوم کے شاعروں کا یہی ہے۔ شاعروں کی یہ خصوصیت نبی ﷺ کے طرزعمل کی عین ضد تھی۔ آپ کے قول و فعل کی مطابقت ایسی صریح حقیقت تھی جس سے آپ کے گردوپیش معاشرے میں کوئی شخص بھی انکار نہ کرسکتا تھا۔ لہذا کفار کا آپ ﷺ کو شاعر کہنا حقیقت کے خلاف تھا۔
Top