Tafseer-al-Kitaab - An-Naml : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب وَقَعَ الْقَوْلُ : واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر اَخْرَجْنَا : ہم نکالیں گے لَهُمْ : ان کے لیے دَآبَّةً : ایک جانور مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے تُكَلِّمُهُمْ : وہ ان سے باتیں کرے گا اَنَّ النَّاسَ : کیونکہ لوگ كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیت پر لَا يُوْقِنُوْنَ : یقین نہ کرتے
اور (دیکھو) جب (ہمارا) وعدہ (قیامت) ان لوگوں پر پورا (ہونے کو) ہوگا تو ہم زمین سے ان کے لئے ایک (عجیب) جانور نکال کھڑا کریں گے جو ان سے کلام کرے گا اس واسطے کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔
[28] آثار قیامت میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مکہ کا صفا پہاڑ پھٹے گا اور اس میں سے ایک جانور نکلے گا جو ایک خاص نشان سے مسلمانوں اور کافروں کو جدا کر دے گا۔ یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ ایک ہی جانور ہوگا یا ایک خاص قسم کی جنس حیوان ہوگی۔ '' دابتہ من الارض '' کے الفاظ میں دونوں معنوں کا احتمال ہے۔
Top