Tafseer-al-Kitaab - An-Naml : 88
وَ تَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَّ هِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ١ؕ صُنْعَ اللّٰهِ الَّذِیْۤ اَتْقَنَ كُلَّ شَیْءٍ١ؕ اِنَّهٗ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَفْعَلُوْنَ
وَتَرَى : اور تو دیکھتا ہے الْجِبَالَ : پہاڑ (جمع) تَحْسَبُهَا : تو خیال کرتا ہے انہیں جَامِدَةً : جما ہوا وَّهِىَ : اور وہ تَمُرُّ : چلیں گے مَرَّ السَّحَابِ : بادلوں کی طرح چلنا صُنْعَ اللّٰهِ : اللہ کی کاری گری الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَتْقَنَ : خوبی سے بنایا كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے اِنَّهٗ : بیشک وہ خَبِيْرٌ : باخبر بِمَا : اس سے جو تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے ہو
(اے انسان، ) آج تو پہاڑوں کو دیکھ کر خیال کرتا ہے کہ وہ (اپنی جگہ پر) جمے ہوئے ہیں (اور ہل نہیں سکتے) مگر یہ (قیامت کے دن) بادل کی طرح اڑے اڑے پھریں گے۔ (یہ بھی) اللہ کی کاریگری ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنا رکھا ہے۔ بلاشبہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو وہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
[32] یعنی یہ اللہ کی صناعی ہے کہ ایک مضبوط اور مستحکم چیز ایک ذرا سی کل مروڑ دینے سے بادلوں کی طرح اڑنے لگے۔
Top