Tafseer-al-Kitaab - Al-Qasas : 46
وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَیْنَا وَ لٰكِنْ رَّحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اَتٰىهُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
وَمَا كُنْتَ : اور آپ نہ تھے بِجَانِبِ : کنارہ الطُّوْرِ : طور اِذْ نَادَيْنَا : جب ہم نے پکارا وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّحْمَةً : رحمت مِّنْ رَّبِّكَ : اپنے رب سے لِتُنْذِرَ : تاکہ ڈر سناؤ قَوْمًا : وہ قوم مَّآ اَتٰىهُمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ نَّذِيْرٍ : کوئی ڈرانے والا مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور نہ تم طور کی (کسی) طرف (موجود) تھے جب ہم نے (موسیٰ کو پہلی مرتبہ) پکارا تھا (کہ تم نے وہ واقعات چشم دید دیکھے ہوں) بلکہ (یہ) تمہارے رب کی رحمت ہے (کہ یہ معلومات تمہیں دی جا رہی ہیں) کہ تم ان لوگوں کو (انکار و بدعملی کے نتائج سے) خبردار کرو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔
[21] اور یہ آپ کے پیغمبر ہونے کی دلیل ہے کیونکہ یہ واقعات آپ کے مشاہدے میں نہیں آئے۔ پھر آپ جو انھیں اتنا صاف و صحیح بتا رہے ہیں تو ان کے جاننے کا ذریعہ بجزوحی کے اور کیا ہے ؟ اگر کوئی اور ذریعہ ہوتا تو کفار مکہ جو آپ کو جھوٹا نبی ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ضرور اس کی نشاندہی کرتے۔ [22] مراد مشرکین عرب ہیں جن کے پاس پشتہا پشت سے کوئی نبی نہیں آیا تھا گرچہ توحید کی تعلیم ان کو بالواسطہ پہنچ چکی تھی۔
Top