Tafseer-al-Kitaab - Al-Qasas : 57
وَ قَالُوْۤا اِنْ نَّتَّبِعِ الْهُدٰى مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ اَرْضِنَا١ؕ اَوَ لَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجْبٰۤى اِلَیْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَیْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں اِنْ نَّتَّبِعِ : اگر ہم پیروی کریں الْهُدٰى : ہدایت مَعَكَ : تمہارے ساتھ نُتَخَطَّفْ : ہم اچک لیے جائیں گے مِنْ اَرْضِنَا : اپنی سرزمین سے اَوَ : کیا لَمْ نُمَكِّنْ : نہیں دیا ٹھکانہ ہم نے لَّهُمْ : انہیں حَرَمًا اٰمِنًا : حرمت والا مقام امن يُّجْبٰٓى : کھنچے چلے آتے ہیں اِلَيْهِ : اس کی طرف ثَمَرٰتُ : پھل كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے (قسم) رِّزْقًا : بطور رزق مِّنْ لَّدُنَّا : ہماری طرف سے وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور (اے پیغمبر، یہ لوگ تم سے) کہتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ ہو کر اس ہدایت کی پیروی (اختیار) کریں تو ہم اس سرزمین سے اچک لئے جائیں گے۔ (ان سے پوچھو کہ) کیا ہم نے ان کو امن وامان والے حرم (مکہ) میں جگہ نہیں دی جہاں ہر قسم کے پھل کھچے چلے آتے ہیں، ہماری طرف سے رزق کے طور پر ؟ لیکن ان میں سے اکثر لوگ (اس نعمت کی قدر) نہیں جانتے۔
[33] مشرکین مکہ رسول اکرم ﷺ سے کہتے تھے کہ اگر دین اسلام قبول کر کے آپ کے ساتھ ہوجائیں تو سارا عرب ہمارا دشمن ہوجائے گا اور اردگرد کے قبائل ہم پر چڑھ دوڑیں گے اور ہماری تکابوٹی کردیں گے۔ اس کا جواب آگے آ رہا ہے۔ [34] یعنی سخت بدامنی کے ماحول میں عرب کا صرف یہی ایک گوشہ ہے جہاں کے رہنے والے قتل و غارت سے امن میں ہیں اور تمام عرب کے لوگ اس کو احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ہر سال ہزارہا انسان اس کے طواف کے لئے آتے ہیں۔ اسی حرم کی وجہ سے تم عرب کے سردار بنے ہوئے ہو اور یہاں کی تجارت کا بڑا حصہ تمہارے قبضے میں ہے۔ تو کیا جس اللہ نے تمہارے شرک و کفر کے باوجود تمہیں پناہ دی ہے کیا وہ ایمان وتقویٰ اختیار کرنے پر پناہ نہ دے گا ؟
Top