Tafseer-al-Kitaab - Al-Qasas : 59
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى حَتّٰى یَبْعَثَ فِیْۤ اُمِّهَا رَسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَا١ۚ وَ مَا كُنَّا مُهْلِكِی الْقُرٰۤى اِلَّا وَ اَهْلُهَا ظٰلِمُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے رَبُّكَ : تمہارا رب مُهْلِكَ : ہلاک کرنے والا الْقُرٰى : بستیاں حَتّٰى : جب تک يَبْعَثَ : بھیجدے فِيْٓ اُمِّهَا : اس کی بڑی بستی میں رَسُوْلًا : کوئی رسول يَّتْلُوْا : وہ پڑھے عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَمَا كُنَّا : اور ہم نہیں مُهْلِكِي : ہلاک کرنے والے الْقُرٰٓى : بستیاں اِلَّا : مگر (جب تک) وَاَهْلُهَا : اسکے رہنے والے ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور (اے پیغمبر، ) تمہارا رب بستیوں کو ہلاک نہیں کرتا جب تک ان کے صدرمقام میں کسی پیغمبر کو بھیج نہ لے جو انھیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنا دے۔ اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کرتے مگر اس حالت میں کہ وہاں کے باشندے نافرمانی کرنے لگیں۔
[36] یعنی اللہ تعالیٰ کی شان انصاف سے بعید ہے کہ اتمام حجت کے بغیر کسی بستی کو ہلاک کرے اور پیغمبر کا مبعوث ہونا ہی اتمام حجت ہے۔ اس لئے مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے کہ تمہارے پاس ہمارا پیغمبر آگیا ہے۔ اب اگر تم نے اس کی ہدایت کی پیروی نہ کی اور کفر و انکار کی روش پر قائم رہے تو تمہارا بھی وہی حشر ہوگا جو پچھلی قوموں کا ہوا اور جس تباہی کا تمہیں اندیشہ ہے وہ ایمان لانے سے نہیں بلکہ انکار کرنے سے تم پر آئے گی۔
Top