Tafseer-al-Kitaab - Al-Qasas : 61
اَفَمَنْ وَّعَدْنٰهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیْهِ كَمَنْ مَّتَّعْنٰهُ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ثُمَّ هُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا جو وَّعَدْنٰهُ : ہم نے وعدہ کیا اس سے وَعْدًا حَسَنًا : وعدہ اچھا فَهُوَ : پھر وہ لَاقِيْهِ : پانے والا اس کو كَمَنْ : اس کی طرح جسے مَّتَّعْنٰهُ : ہم نے بہرہ مند کیا اسے مَتَاعَ : سامان الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی ثُمَّ : پھر هُوَ : وہ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مِنَ : سے الْمُحْضَرِيْنَ : حاضر کیے جانے والے
بھلا وہ شخص جس سے ہم نے (جنت کا) پسندیدہ وعدہ کر رکھا ہے اور (آخرت میں) اسے پالینے والا ہے اس جیسا ہوسکتا ہے جس کو ہم نے دنیوی زندگی کا (چند روزہ) فائدہ دے رکھا ہو اور پھر وہ ان لوگوں میں ہو جو قیامت کے دن (سزا کے لئے ہمارے روبرو) حاضر کئے جائیں گے ؟
[37] یہاں مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے کہ دنیا کے فائدے چند روزہ ہیں اور وہ زندگی کے ساتھ ہی ختم ہوجائیں گے۔ اس کے برعکس اللہ کے پاس جو نعمتیں ہیں وہ دنیوی نعمتوں سے بہتر بھی ہیں اور ابدی بھی۔ اس لئے محض چند روزہ دنیوی نعمتوں کی خاطر تم انکار کی روش پر قائم رہے تو آخرت میں تمہیں اس کا نتیجہ دائمی خسارے کی شکل میں بھگتنا پڑے گا۔
Top