Tafseer-al-Kitaab - Al-Qasas : 63
قَالَ الَّذِیْنَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَغْوَیْنَا١ۚ اَغْوَیْنٰهُمْ كَمَا غَوَیْنَا١ۚ تَبَرَّاْنَاۤ اِلَیْكَ١٘ مَا كَانُوْۤا اِیَّانَا یَعْبُدُوْنَ
قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ جو حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِمُ : ان پر الْقَوْلُ : حکم (عذاب) رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اَغْوَيْنَا : ہم نے بہکایا اَغْوَيْنٰهُمْ : ہم نے بہکایا انہیں كَمَا : جیسے غَوَيْنَا : ہم بہکے تَبَرَّاْنَآ : ہم بیزاری کرتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف مَا كَانُوْٓا : وہ نہ تھے اِيَّانَا : صرف ہماری يَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے
یہ قول جن پر چسپاں ہوگا وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، (بےشک) یہ وہی لوگ ہیں جن کو ہم نے بہکایا تھا۔ ہم نے انھیں اسی طرح بہکایا جس طرح ہم خود بہکے ہوئے تھے۔ (آج) تیرے حضور ہم (ان سے) بیزاری (کا اظہار) کرتے ہیں۔ یہ ہماری بندگی تو نہیں کرتے تھے۔
[38] مراد ان سے وہ شیاطین جن و انس ہیں جن کو دنیا میں اللہ کا شریک بنایا گیا تھا اور جن کے مقابلے میں اللہ اور رسول کی باتوں کو رد کیا گیا تھا۔ ان کو خواہ کسی نے اِلٰہ کہا ہو یا نہ کہا ہو بہرحال جب ان کی اطاعت اس طرح کی گئی جس طرح اللہ کی ہونی چاہئے۔ تو لازماً انھیں شریک کیا گیا۔ [39] سوال تو مشرکین سے ہے مگر بہکانے والے شرکاء سمجھ جائیں گے کہ فی الحقیقت ہمیں بھی ڈانٹ پلائی گئی ہے اس لئے سبقت کر کے جواب دیں گے کہ اے اللہ ! بیشک ہم نے انھیں بہکایا، اس کا ہمیں اعتراف ہے لیکن ان مشرکین پر کوئی جبر واکراہ نہ تھا کہ زبردستی اپنی بات منوا لیتے۔ فی الحقیقت ان کی ہوا پرستی تھی جو ہمارے بہکانے میں آگئے۔ اس اعتبار سے یہ ہمارے نہیں اپنے نفس و خواہش کے اشاروں پر چل رہے تھے۔ ہم ان کی عبادت سے آج تیرے سامنے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔
Top