Tafseer-al-Kitaab - Al-Ankaboot : 49
بَلْ هُوَ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ١ؕ وَ مَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا الظّٰلِمُوْنَ
بَلْ هُوَ : بلکہ وہ (یہ) اٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ : واضح آیتیں فِيْ صُدُوْرِ : سینوں میں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ ۭ : علم دیا گیا وَمَا يَجْحَدُ : اور نہیں انکار کرتے بِاٰيٰتِنَآ : ہماری آیتوں کا اِلَّا : مگر (صرف) الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
مگر جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے ان کے ذہن میں وہ (خود ہی بہت سی) روشن نشانیاں ہیں اور ہماری آیتوں سے تو بس ظالم لوگ ہی انکار کئے جاتے ہیں۔
[20] یعنی اہل ایمان۔ [21] یعنی نبی ﷺ [22] یعنی اُمّی ہونے کے باوجود تم پر قرآن جیسی کتاب کا نازل ہونا، کیا بجائے خود اتنا بڑا معجزہ نہیں کہ تمہاری رسالت پر یقین لانے کے لئے کافی ہو ؟ اس کے بعد بھی کسی اور معجزے کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے ؟
Top