Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 117
مَثَلُ مَا یُنْفِقُوْنَ فِیْ هٰذِهِ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَثَلِ رِیْحٍ فِیْهَا صِرٌّ اَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَاَهْلَكَتْهُ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
مَثَلُ : مثال مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِيْ : میں ھٰذِهِ : اس الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا كَمَثَلِ : ایسی۔ جیسے رِيْحٍ : ہوا فِيْھَا : اس میں صِرٌّ : پالا اَصَابَتْ : وہ جا لگے حَرْثَ : کھیتی قَوْمٍ : قوم ظَلَمُوْٓا : انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَھُمْ : جانیں اپنی فَاَھْلَكَتْهُ : پھر اس کو ہلاک کردے وَمَا ظَلَمَھُمُ : اور ظلم نہیں کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : بلکہ اَنْفُسَھُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : وہ ظلم کرتے ہیں
دنیا کی اس زندگی میں یہ لوگ جو کچھ بھی خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور وہ ان لوگوں کے کھیت کو جا لگے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا پھر وہ اس (کھیت) کو برباد کردے۔ اور اللہ نے ان پر (کسی طرح کا) ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کر رہے ہیں۔
[43] یہ ان اہل کتاب کا ذکر ہے جو اوپر والے گروہ کے برعکس اپنے کفر پر اڑے رہ گئے۔ یہ لوگ اپنی رسمی دین داری کی نمائش کے لئے جو کچھ بھی خرچ کرتے ہیں ان کے اس خرچ کی تمثیل اس کھیتی کی سی ہے جس پر پالے والی ہوا چل جائے اور وہ اس کو برباد کر کے رکھ دے۔ مطلب یہ ہے کہ کفر و شرک کے ساتھ جو کام نیکی اور دین داری کی نوعیت کے کئے جاتے ہیں وہ سب اکارت جاتے ہیں۔
Top