Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 130
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً١۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَاْ كُلُوا : نہ کھاؤ الرِّبٰٓوا : سود اَضْعَافًا : دوگنا مُّضٰعَفَةً : دوگنا ہوا (چوگنا) وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، یہ بڑھتا اور چڑھتا سود کھانا چھوڑ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔
[47] جنگ احد کی شکست کا بڑا سبب یہ تھا کہ مسلمان عین کامیابی کے موقع پر مال کی طمع سے مغلوب ہوگئے اور اپنے کام کو تکمیل تک پہنچانے کے بجائے غنیمت لوٹنے میں لگ گئے اس لئے حکیم مطلق نے اس حالت کی اصلاح کے لئے زر پرستی کے سرچشمے پر بند باندھنا ضروری سمجھا اور حکم دیا کہ سود خوری سے باز آؤ جس میں آدمی رات دن اپنے نفع کے بڑھنے اور چڑھنے کا حساب لگاتا رہتا ہے اور جس کی وجہ سے اس کے اندر حرص بیحد بڑھتی چلی جاتی ہے۔ سود خوری کی وجہ سے دو قسم کے اخلاقی امراض پیدا ہوتے ہیں۔ سود لینے والوں میں حرص و طمع، بخل اور خود غرضی اور سود دینے والوں میں سود خوروں کیخلاف نفرت و غصہ اور بغض۔ احد کی شکست میں ان دونوں قسم کی بیماریوں کا کچھ نہ کچھ حصہ شامل تھا۔
Top