Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 144
وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ اَفَاۡئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ وَ سَیَجْزِی اللّٰهُ الشّٰكِرِیْن
وَمَا : اور نہیں مُحَمَّدٌ : محمد اِلَّا : مگر (تو) رَسُوْلٌ : ایک رسول قَدْ خَلَتْ : البتہ گزرے مِنْ قَبْلِهِ : ان سے پہلے الرُّسُلُ : رسول (جمع) اَفَا۟ئِنْ : کیا پھر اگر مَّاتَ : وفات پالیں اَوْ : یا قُتِلَ : قتل ہوجائیں انْقَلَبْتُمْ : تم پھر جاؤگے عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ : اپنی ایڑیوں پر وَمَنْ : اور جو يَّنْقَلِبْ : پھر جائے عَلٰي عَقِبَيْهِ : اپنی ایڑیوں پر فَلَنْ يَّضُرَّ : تو ہرگز نہ بگاڑے گا اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ بھی وَسَيَجْزِي : اور جلد جزا دے گا اللّٰهُ : اللہ الشّٰكِرِيْنَ : شکر کرنے والے
اور محمد ﷺ اس کے سوا کیا ہیں کہ ایک رسول ہیں اور ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں، پھر اگر وہ وفات پاجائیں یا قتل ہوجائیں تو کیا تم الٹے پاؤں (راہ حق سے) پھر جاؤ گے ؟ اور (یاد رکھو) جو الٹا پھرے گا وہ اللہ کا کچھ بھی نقصان نہ کرے گا۔ البتہ جو لوگ اللہ کے شکرگزار ہیں تو وہ ضرور ان کو (اس کا) اجر دے گا۔
[52] جنگ احد میں جب رسول اکرم ﷺ زخمی ہوگئے تو کسی مخالف نے یہ افواہ اڑا دی کہ نعوذ باللہ آپ مارے گئے۔ یہ سن کر بہت سے مسلمانوں کے دل بیٹھ گئے۔ بعضوں نے کہا کہ جب پیغمبر نہ رہے تو اب لڑنے سے کیا فائدہ۔ جو منافق تھے انہوں نے علانیہ کہنا شروع کردیا کہ یہ اگر نبی ہوتے تو ممکن نہ تھا کہ جنگ میں مارے جاتے۔ یہاں اسی واقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
Top