Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 175
اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّیْطٰنُ یُخَوِّفُ اَوْلِیَآءَهٗ١۪ فَلَا تَخَافُوْهُمْ وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں ذٰلِكُمُ : یہ تمہیں الشَّيْطٰنُ : شیطان يُخَوِّفُ : ڈراتا ہے اَوْلِيَآءَهٗ : اپنے دوست فَلَا : سو نہ تَخَافُوْھُمْ : ان سے ڈرو وَخَافُوْنِ : اور ڈرو مجھ سے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
(اب تمہیں معلوم ہوگیا کہ) وہ دراصل شیطان تھا جو اپنے دوستوں سے تمہیں ڈرا رہا تھا۔ سو (آئندہ) تم ان سے ذرا بھی نہ ڈرنا اور ہم سے ڈرتے رہنا اگر تم (واقعی) مومن ہو۔
[66] احد کے میدان سے جاتے ہوئے دشمن کہہ گئے تھے کہ آئندہ سال بدر میں فیصلہ کن مقابلہ ہوگا مگر جب وعدے کا وقت قریب آیا تو ان کی ہمت نے جواب دے دیا لیکن مسلمانوں کو مرعوب کرنے کے لئے اپنے آدمی پروپیگنڈا کرنے کے لئے چھوڑ دیئے جنہوں نے مدینہ پہنچ کر مسلمانوں میں یہ خبر پھیلانی شروع کردی کہ اب کے سال قریش نے اتنی زبردست تیاریاں کی ہیں اور ایسا بھاری لشکر جمع کیا ہے کہ اگر مسلمان مقابلے پر نکلے تو ان میں سے ایک بھی زندہ نہ بچے گا۔ اس پروپیگنڈے نے بجائے پست ہمتی پیدا کرنے کے مسلمانوں میں جوش ایمانی اور تیز کردیا۔ چناچہ پندرہ سو فدائین رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بدر پہنچ گئے لیکن دشمن مقابلے پر نہ آیا۔ مسلمانوں نے آٹھ روز تک بدر میں ٹھہر کر تجارتی کاروبار سے خوب نفع حاصل کیا۔ ان آیات میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔
Top