Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 181
لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآءُ١ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوْا وَ قَتْلَهُمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ نَقُوْلُ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
لَقَدْ سَمِعَ : البتہ سن لیا اللّٰهُ : اللہ قَوْلَ : قول (بات) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے قَالُوْٓا : کہا اِنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ فَقِيْرٌ : فقیر وَّنَحْنُ : اور ہم اَغْنِيَآءُ : مالدار سَنَكْتُبُ : اب ہم لکھ رکھیں گے مَا قَالُوْا : جو انہوں نے کہا وَقَتْلَھُمُ : اور ان کا قتل کرنا الْاَنْۢبِيَآءَ : نبی (جمع) بِغَيْرِ حَقٍّ : ناحق وَّنَقُوْلُ : اور ہم کہیں گے ذُوْقُوْا : تم چکھو عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : جلانے والا
بیشک اللہ نے ان لوگوں کا قول سن لیا ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ محتاج ہے اور ہم مال دار ہیں۔ ہم ضرور ان کے کہے ہوئے کو لکھ رکھیں گے اور ان کے ناحق قتل انبیاء کو بھی اور (جب فیصلے کا وقت آئے گا اس وقت) ہم ان سے کہیں گے کہ (لو اب) جہنم کے عذاب کا مزا چکھو
[69] یہ کہنے والے یہود تھے۔ انہوں نے جب قرآن کی یہ آیت سنی کہ ( مَنْ ذَا الَّذِيْ يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضٰعِفَهٗ لَهٗٓ اَضْعَافًا كَثِيْرَةً ۭوَاللّٰهُ يَـقْبِضُ وَيَبْصُۜطُ ۠وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ 245۔ ) 2 ۔ البقرة :245) (کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے) تو اس کا مذاق اڑاتے ہوئے کہنا شروع کیا کہ اللہ محتاج ہوگیا ہے جبھی تو وہ ہم سے قرض مانگ رہا ہے۔
Top