Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 185
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ١ؕ وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ
كُلُّ : ہر نَفْسٍ : جان ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ : موت وَاِنَّمَا : اور بیشک تُوَفَّوْنَ : پورے پورے ملیں گے اُجُوْرَكُمْ : تمہارے اجر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن فَمَنْ : پھر جو زُحْزِحَ : دور کیا گیا عَنِ : سے النَّارِ : دوزخ وَاُدْخِلَ : اور داخل کیا گیا الْجَنَّةَ : جنت فَقَدْ فَازَ : پس مراد کو پہنچا وَمَا : اور نہیں الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَآ : دنیا اِلَّا : سوائے مَتَاعُ : سودا لْغُرُوْرِ : دھوکہ
(یاد رکھو، ) ہر شخص کو (بالآخر) موت کا مزہ چکھنا ہے اور تم کو (تمہارے اعمال کا) پورا پورا بدلہ تو قیامت ہی کے دن دیا جائے گا۔ (اس دن) جو شخص (دوزخ کی) آگ سے پرے ہٹا دیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہی کامیاب ہوا اور دنیا کی زندگی تو اس کے سوا کچھ نہیں کہ صرف دھوکے کا سودا ہے۔
[70] یعنی اس دنیا کی زندگی میں جو نتائج رونما ہوتے ہیں انہیں کوئی شخص اصلی اور آخری نتائج سمجھ نہ بیٹھے اور انہیں پر حق و باطل اور فلاح و خسران کے فیصلے کا مدار رکھے تو درحقیقت وہ سخت دھوکے میں مبتلا ہوجائے گا۔ یہاں کسی پر نعمتوں کی بارش ہونا اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ وہی برحق ہے اور اس کو اللہ کی بارگاہ میں قبولیت بھی حاصل ہے۔ اسی طرح یہاں کسی کا مصائب و مشکلات میں مبتلا ہونا ہی لازمی طور پر یہ معنی نہیں رکھتا کہ وہ باطل پر ہے اور مردود بارگاہ الٰہی ہے۔ اکثر اوقات اسی ابتدائی مرحلے کے نتائج ان آخری نتائج کے برعکس ہوتے ہیں جو حیات ابدی کے مرحلے میں پیش آنے والے ہیں اور دراصل اعتبار انہیں نتائج کا ہے۔
Top