Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 59
اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ١ؕ خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
اِنَّ : بیشک مَثَلَ : مثال عِيْسٰى : عیسیٰ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک كَمَثَلِ : مثال جیسی اٰدَمَ : آدم خَلَقَهٗ : اس کو پیدا کیا مِنْ : سے تُرَابٍ : مٹی ثُمَّ : پھر قَالَ : کہا لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : سو وہ ہوگیا
اللہ کے نزدیک تو عیسیٰ ایسا ہی ہے جیسے آدم کہ اللہ نے مٹی سے آدم (کے پتلے) کو بنا کر اس کو حکم دیا کہ (زندہ) ہوجا اور وہ (زندہ) ہوگیا۔
[26] اس مثال سے نصاریٰ اور یہود دونوں کو متنبہ کرنا مقصود ہے۔ نصاریٰ کو اس طرح کہ اگر عیسیٰ (علیہ السلام) کا بےباپ کے پیدا ہونا ان کے اللہ یا اللہ کے بیٹا ہونے کی دلیل ہے تو آدم کے ماں باپ دونوں نہ تھے لہذا ان کو بدرجہ اولیٰ اللہ یا اللہ کا بیٹا ہونا چاہئے۔ اور یہود سے یہ کہنا مقصود ہے کہ جس اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے بغیر ماں باپ کے پیدا کیا اس کے لئے عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا کرنا کیا بڑی بات ہے۔ پھر عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش میں بدگمانی کیوں ہو۔
Top