Tafseer-al-Kitaab - Al-Ahzaab : 21
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِیْرًاؕ
لَقَدْ كَانَ : البتہ ہے یقینا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْ : میں رَسُوْلِ اللّٰهِ : اللہ کا رسول اُسْوَةٌ : مثال (نمونہ) حَسَنَةٌ : اچھا بہترین لِّمَنْ : اس کے لیے جو كَانَ يَرْجُوا : امید رکھتا ہے اللّٰهَ : اللہ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ : اور روز آخرت وَذَكَرَ اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کرتا ہے كَثِيْرًا : کثرت سے
(مسلمانو، ) تمہارے (یعنی) ہر اس شخص کے لئے جو اللہ (سے ملنے) اور روز آخرت (کا ثواب حاصل کرنے) کا امیدوار ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرے، اللہ کے رسول میں ایک عمدہ نمونہ (موجود) ہے۔
[23] یعنی جب نبی ﷺ بہ نفس نفیس لڑائی میں شریک تھے اور سب سے پیش پیش تھے اور محنت و مقشت میں آپ نے دوسروں سے بڑھ کر حصہ لیا اور کوئی تکلیف ایسی نہ تھی جو دوسروں نے اٹھائی ہو اور آپ نے نہ اٹھائی ہو تو مسلمانوں کو ہچر مچر کرنا کیا مناسب تھا ؟ انھیں چاہئے تھا کہ بےچون و چرا رسول کا ساتھ دیتے۔
Top