Tafseer-al-Kitaab - Faatir : 32
ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْكِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا١ۚ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ١ۚ وَ مِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ١ۚ وَ مِنْهُمْ سَابِقٌۢ بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِیْرُؕ
ثُمَّ : پھر اَوْرَثْنَا : ہم نے وارث بنایا الْكِتٰبَ : کتاب الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اصْطَفَيْنَا : ہم نے چنا مِنْ : سے۔ کو عِبَادِنَا ۚ : اپنے بندے فَمِنْهُمْ : پس ان سے (کوئی) ظَالِمٌ : ظلم کرنے والا لِّنَفْسِهٖ ۚ : اپنی جان پر وَمِنْهُمْ : اور ان سے (کوئی) مُّقْتَصِدٌ ۚ : میانہ رو وَمِنْهُمْ : اور ان سے (کوئی) سَابِقٌۢ : سبقت لے جانے والا بِالْخَيْرٰتِ : نیکیوں میں بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ : حکم سے اللہ کے ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ (یہی) الْفَضْلُ : فضل الْكَبِيْرُ : بڑا
پھر ہم نے اپنے بندوں میں سے ان لوگوں کو (اس) کتاب کا وارث ٹھہرایا جن کو ہم نے (اہل سمجھ کر اس کی خدمت کے لئے) منتخب فرمایا۔ پھر ان میں سے بعض تو اپنے نفس پر ظلم کر رہے ہیں اور (بعض) ان میں سے میانہ رو ہیں اور بعض ان میں سے (ایسے بھی ہیں جو) اللہ کی توفیق سے نیکیوں میں سبقت کرنے والے ہیں۔ یہی تو (اللہ کا) بڑا فضل ہے۔
[15] یعنی امت مسلمہ۔ [16] مسلمانوں کی یہاں تین قسمیں بیان ہوئی ہیں۔ پہلی قسم اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں یعنی ہیں تو مسلمان مگر گناہ کر کے اپنی جانوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ اور عملاً کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کی پیروی کا حق ادا نہیں کر رہے، مسلمان ہیں مگر گنہگار، دوسری قسم متوسط درجے والے، یعنی وہ جو نہ گناہوں میں منہمک ہیں اور نہ بڑے بزرگ ولی ہیں، فرمانبردار بھی ہیں اور خطاکار بھی۔ تیسری قسم نیکیوں میں سبقت کرنے والے۔ یہ صف اول کے لوگ ہیں جن کی رگ رگ میں اسلام رچا ہوا ہے اور جو کتاب و سنت کے اتباع میں پیش پیش ہیں۔ یہ گناہوں سے بچتے بھی ہیں اور طاعت میں فرائض کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کئے رہتے ہیں۔ اور ہر کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
Top