Tafseer-al-Kitaab - Faatir : 43
اِ۟سْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَكْرَ السَّیِّئِ١ؕ وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ١ؕ فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ١ۚ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا١ۚ۬ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا
اسْتِكْبَارًا : اپنے کو بڑا سمجھنے کے سبب فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں وَمَكْرَ : اور چال السَّيِّئُ : بری وَلَا يَحِيْقُ : اور نہیں اٹھتا (الٹا پڑتا) الْمَكْرُ : چال السَّيِّئُ : بری اِلَّا : صرف بِاَهْلِهٖ ۭ : اس کے کرنے والے پر فَهَلْ : تو کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صرف سُنَّتَ : دستور الْاَوَّلِيْنَ ۚ : پہلے فَلَنْ تَجِدَ : سو تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا ڬ : کوئی تبدیلی وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَحْوِيْلًا : کوئی تغیر
ملک میں اپنے آپ کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے اور بری بری چالیں چلنے (کی وجہ سے) اور بری چال (الٹی) اپنے چلنے والے ہی پر پڑتی ہے۔ تو کیا (یہ لوگ) اس برتاؤ کے منتظر ہیں جو اگلے (کافر) لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے ؟ (یہی بات ہے) تو (اے پیغمبر، ) تم اللہ کے دستور کو ہرگز بدلتا ہوا نہ پاؤ گے اور نہ کبھی اللہ کے دستور کو منتقل ہوتا ہوا پاؤ گے۔
[19] مشرکین عرب جب یہ سنتے کہ یہود وغیرہ دوسری قوموں نے اپنے پیغمبروں کی نافرمانی کی تو کہتے کہ ہم میں پیغمبر آئے تو ہم ان قوموں سے بڑھ کر پیغمبر کی اطاعت ورفاقت کر کے دکھلائینگے۔ جب اللہ نے پیغمبر بھیجا تو حق سے اور زیادہ بدکنے لگے۔ ان کا غرور وتکبر کہاں اجازت دیتا کہ پیغمبر کے سامنے سرتسلیم خم کریں۔ اطاعت ورفاقت اختیار کرنے کے بجائے عداوت پر کمربستہ ہوگئے اور پیغمبر کے خلاف طرح طرح کے مکروہ داؤ گھات شروع کر دئیے۔ [20] تبدیلی یہ کہ مجرموں کو بجائے سزا کے انعام و اکرام ملنے لگے اور منتقلی یہ کہ مثلاً عذاب بجائے مجرموں کے کسی اور پر ہونے لگے۔
Top