Tafseer-al-Kitaab - Faatir : 45
وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰى ظَهْرِهَا مِنْ دَآبَّةٍ وَّ لٰكِنْ یُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهٖ بَصِیْرًا۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر يُؤَاخِذُ اللّٰهُ : اللہ پکڑ کرے النَّاسَ : لوگ بِمَا كَسَبُوْا : ان کے اعمال کے سبب مَا تَرَكَ : وہ نہ چھوڑے عَلٰي : پر ظَهْرِهَا : اس کی پشت مِنْ دَآبَّةٍ : کوئی چلنے پھرنے والا وَّلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَخِّرُهُمْ : وہ انہیں ڈھیل دیتا ہے اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ : ایک مدت معین فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آجائے گی اَجَلُهُمْ : ان کی اجل فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کو بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اگر وہ لوگوں کو ان کی بداعمالیوں کی پاداش میں پکڑتا تو روئے زمین پر کسی جاندار کو (باقی) نہ چھوڑتا۔ مگر وہ انہیں ایک مقررہ وقت تک کے لئے مہلت دے رہا ہے۔ پھر جب ان کا وقت آپہنچے گا تو (یاد رکھو، ) اللہ کی نگاہ میں ہیں اس کے سب بندے۔
[21] یعنی نافرمان اپنی نافرمانی کی وجہ سے تباہ کر دئیے جاتے اور کامل فرماں بردار جو عادۃً بہت تھوڑے ہوتے ہیں قلت کی وجہ سے اٹھا لئے جاتے کیونکہ چند انسانوں کا بسے رہنا خلاف حکمت ہوتا۔ پھر جب انسان نہ رہے تو حیوانات کا ہے کے لئے رکھے جاتے۔ ان کا وجود تو صرف انسان کے لئے ہے۔ [22] یعنی کسی کا ذرہ بھر برا یا بھلا عمل اس کے علم سے باہر نہیں۔ بس ہر ایک کا اپنے علم کے مطابق ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے گا۔
Top