Tafseer-al-Kitaab - Az-Zumar : 24
اَفَمَنْ یَّتَّقِیْ بِوَجْهِهٖ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ قِیْلَ لِلظّٰلِمِیْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس۔ جو يَّتَّقِيْ : بچاتا ہے بِوَجْهِهٖ : اپنا چہرہ سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برے عذاب سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : قیامت کے دن وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو ذُوْقُوْا : تم چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے (کرتے) تھے
بھلا جو شخص قیامت کے دن اپنے منہ کو عذاب بد کی سپر بنائے گا (اس جیسا ہوسکتا ہے جو اس سے محفوظ ہوگا ؟ ) ایسے ظالموں سے کہہ دیا جائے گا کہ (دنیا میں) جیسا کچھ تم کرتے رہے ہو (اب اس کا مزہ) چکھو۔
[17] آدمی کا قاعدہ ہے کہ سامنے سے جب حملہ ہو تو ہاتھوں پر روکتا ہے مگر منہ پر مار پڑنے نہیں دیتا۔ کسی ضرب کو آدمی اسی وقت اپنے منہ پر لیتا ہے جب وہ انتہائی بےبس ہو۔ کیونکہ دوزخی کے ہاتھ پاؤں جکڑے ہوئے ہوں گے، اس لئے عذاب کی تھپیڑیں سیدھی منہ پر پڑیں گی۔
Top