Tafseer-al-Kitaab - Az-Zumar : 49
فَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا١٘ ثُمَّ اِذَا خَوَّلْنٰهُ نِعْمَةً مِّنَّا١ۙ قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ١ؕ بَلْ هِیَ فِتْنَةٌ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان ضُرٌّ دَعَانَا ۡ : کوئی تکلیف وہ ہمیں پکارتا ہے ثُمَّ اِذَا : پھر جب خَوَّلْنٰهُ : ہم عطا کرتے ہیں اس کو نِعْمَةً : کوئی نعمت مِّنَّا ۙ : اپنی طرف سے قَالَ : وہ کہتا ہے اِنَّمَآ : یہ تو اُوْتِيْتُهٗ : مجھے دی گئی ہے عَلٰي : پر عِلْمٍ ۭ : علم بَلْ هِىَ : بلکہ یہ فِتْنَةٌ : ایک آزمائش وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے نہیں
انسان (کی عادت ہے کہ اس) کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارتا ہے، پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا کرتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے (میری) قابلیت کی وجہ سے ملی ہے۔ (ایسا نہیں، ) بلکہ یہ (نعمت) ایک آزمائش ہے۔ لیکن اکثر لوگ (اس بات سے) واقف نہیں۔
[32] آزمائش سے اس بات کی آزمائش مراد ہے کہ آدمی نعمت پا کر اللہ کا شکر کرتا ہے یا ناشکری۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمت کو اپنی قابلیت کا صلہ سمجھے گا وہ اللہ کا شکر کیوں کرنے لگا۔
Top