Tafseer-al-Kitaab - Az-Zumar : 53
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
قُلْ : فرمادیں يٰعِبَادِيَ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اَسْرَفُوْا : زیادتی کی عَلٰٓي : پر اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں لَا تَقْنَطُوْا : مایوس نہ ہو تم مِنْ : سے رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی رحمت اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَغْفِرُ : بخش دیتا ہے الذُّنُوْبَ : گناہ (جمع) جَمِيْعًا ۭ : سب اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہی الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : مہربان
(اے پیغمبر، ہماری طرف سے) کہہ دیں کہ اے ہمارے بندو، جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں، یقینا اللہ تمام گناہوں کو معاف فرماتا ہے، وہ تو بخشنے والا (اور) ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔
[33] یہ آیت اللہ تعالیٰ کی رحمت بےپایاں اور عفو و درگزر کی شان عظیم کا اعلان کرتی ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تعالیٰ بغیر توبہ کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے جیسا کہ اس کے بعد والی آیت سے واضح ہے۔ عبداللہ بن عباس ؓ ما سے روایت ہے کہ کچھ لوگ جو قتل، زنا، ڈاکے اور دوسرے بڑے بڑے گناہوں کے مرتکب ہوئے تھے انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ جس دین کی طرف آپ دعوت دیتے ہیں وہ ہے تو بہت اچھا مگر جب ہم بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب کرچکے ہیں اب اگر ہم مسلمان بھی ہوگئے تو کیا ہمارے گناہ معاف ہوسکتے ہیں ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top