Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 115
وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَ نُصْلِهٖ جَهَنَّمَ١ؕ وَ سَآءَتْ مَصِیْرًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يُّشَاقِقِ : مخالفت کرے الرَّسُوْلَ : رسول مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جب تَبَيَّنَ : ظاہر ہوچکی لَهُ : اس کے لیے الْهُدٰى : ہدایت وَ : اور يَتَّبِعْ : چلے غَيْرَ : خلاف سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کا راستہ نُوَلِّهٖ : ہم حوالہ کردیں گے مَا تَوَلّٰى : جو اس نے اختیار کیا وَنُصْلِهٖ : اور ہم اسے داخل کرینگے جَهَنَّمَ : جہنم وَسَآءَتْ : بری جگہ مَصِيْرًا : پہنچے (پلٹنے) کی جگہ
اور جو شخص (اللہ کے) رسول کی مخالفت کرے بعد اس کے کہ راہ ہدایت اس پر واضح ہوگئی اور مومنوں کی راہ کے سوا (دوسری راہ) اختیار کرے تو ہم اس کو اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور (آخرکار) اسے دوزخ میں جھونکیں گے جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔
[75] جب نبی ﷺ نے مذکورہ بالا مقدمے میں یہودی کو بری کردیا اور اطمعہ کے خلاف فیصلہ دیا تو وہ منافق کھلم کھلا مخالفت پر آمادہ ہوگیا اور مسلمانوں سے الگ ہو کر مشرکین سے جا ملا۔ اس آیت میں اسی بات کی طرف اشارہ ہے۔
Top