Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 55
فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ مِنْهُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْهُ١ؕ وَ كَفٰى بِجَهَنَّمَ سَعِیْرًا
فَمِنْھُمْ : پھر ان میں سے مَّنْ اٰمَنَ : کوئی ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : کوئی صَدَّ : رکا رہا عَنْهُ : اس سے وَكَفٰى : اور کافی بِجَهَنَّمَ : جہنم سَعِيْرًا : بھڑکتی ہوئی آگ
پھر لوگوں میں سے کوئی تو اس (کتاب) پر ایمان لایا اور کوئی اس سے ٹھٹک رہا (اور جو ٹھٹک رہا اس کے لئے تو) بس دوزخ کی آگ ہی کافی ہے۔
[46] مطلب یہ ہے کہ اللہ نے آل ابراہیم کو بہت سی دینی اور دنیوی نعمتیں دیں تو ان کے زمانے کے لوگ بھی بعض تو ایمان لائے اور بعض کافر رہے اب محمد ﷺ بھی ابراہیم (علیہ السلام) کی نسل سے ہیں اور ان کو بھی اللہ نے پیغمبری اور قرآن و سلطنت کی نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔ غرض آل ابراہیم سے ہمیشہ حسد کیا جاتا رہا ہے اور لوگوں کے حسد سے نہ ان کا کچھ پہلے بگڑا اور نہ اب بگڑے گا۔
Top