Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 65
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
فَلَا وَرَبِّكَ : پس قسم ہے آپ کے رب کی لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ مومن نہ ہوں گے حَتّٰي : جب تک يُحَكِّمُوْكَ : آپ کو منصف بنائیں فِيْمَا : اس میں جو شَجَرَ : جھگڑا اٹھے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر لَا يَجِدُوْا : وہ نہ پائیں فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں حَرَجًا : کوئی تنگی مِّمَّا : اس سے جو قَضَيْتَ : آپ فیصلہ کریں وَيُسَلِّمُوْا : اور تسلیم کرلیں تَسْلِيْمًا : خوشی سے
پس (اے پیغمبر، ) تمہارے رب کی قسم، یہ (کبھی) مومن نہیں (ہو سکتے) جب تک کہ اپنے باہمی جھگڑوں میں یہ تمہیں حَکَمْ نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دلوں میں ذرا بھی تنگی نہ پائیں اور (دل و جان سے اس کو) تسلیم نہ کرلیں۔
[51] رسول اکرم ﷺ کی حیات مبارک میں آپ کا حَکَم بننا تو ظاہر ہی تھا۔ بعد وفات آپ کی لائی ہوئی شریعت حَکَم بننے کے لئے کافی ہے چناچہ فقہاء نے اس آیت سے استنباط کیا ہے کہ جو شخص اللہ یا اس کے رسول کے حَکَم میں کسی قسم کا شک و شبہ کرے یا ماننے سے انکار کرے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ حدیث میں اسی بات کو نبی ﷺ نے ان الفاظ میں ارشاد فرمایا ہے : لا یومن احدکم حتی یکون ھواہ تبعالما جئت بہ (تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کی خواہش نفس اس طریقہ کی تابع نہ ہو جسے میں لے کر آیا ہوں) ۔ سورة نحل آیت 44 صفحہ 608، سورة قیامہ آیت 19 صفحہ 1460۔
Top