Tafseer-al-Kitaab - Al-Ghaafir : 55
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِبْكَارِ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاسْتَغْفِرْ : اور مغفرت طلب کریں لِذَنْۢبِكَ : اپنے گناہوں کے لیے وَسَبِّحْ : اور پاکیزگی بیان کریں بِحَمْدِ رَبِّكَ : اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ بِالْعَشِيِّ : شام وَالْاِبْكَارِ : اور صبح
پس (اے پیغمبر، تم کافروں کی ایذا دہی پر) صبر کرو۔ اللہ کا وعدہ یقینا برحق ہے، (وہ تمہاری مدد فرمائے گا) ۔ اور (اللہ سے) اپنے گناہ کی معافی چاہو۔ اور صبح و شام اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح (وتقدیس) کرتے رہو۔
[18] یہاں گناہ سے مراد بےصبری کی وہ کیفیت ہے جو کفار مکہ کی شدید مخالفت کی وجہ سے نبی ﷺ کے دل میں پیدا ہوئی تھی اور آپ چاہتے تھے کہ جلد کوئی معجزہ یا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی بات ظہور میں آجائے جس سے کفار کے ظلم وعناد کا جوش ٹھنڈا ہوجائے اور وہ اسلام کی حقانیت کے قائل ہوجائیں۔ یہ خواہش شرع کی رو سے تو گناہ نہیں مگر آپ کے رتبہء عالی کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی نظر میں مثل گناہ کے تھی۔ لہذا ارشاد ہوا کہ اپنے گناہوں کی معافی چاہو۔
Top