Tafseer-al-Kitaab - Az-Zukhruf : 63
وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ
وَلَمَّا جَآءَ : اور جب لائے عِيْسٰى : عیسیٰ بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیاں قَالَ : اس نے کہا قَدْ جِئْتُكُمْ : تحقیق میں لایاہوں تمہارے پاس بِالْحِكْمَةِ : حکمت وَلِاُبَيِّنَ : اور تاکہ میں بیان کردوں لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضَ الَّذِيْ : بعض وہ چیز تَخْتَلِفُوْنَ فِيْهِ : تم اختلاف کرتے ہو جس میں فَاتَّقُوا اللّٰهَ : پس ڈرو اللہ سے وَاَطِيْعُوْنِ : اور اطاعت کرو میری
اور جب عیسیٰ کھلی نشانیاں لے کر آیا تو اس نے (لوگوں سے) کہا کہ میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور (میرے آنے کا ایک مقصد) یہ (بھی ہے) کہ بعض باتیں جن میں تم لوگ اختلاف کر رہے ہو تم پر واضح کر دوں۔ پس (لوگو، ) اللہ (کے عذاب) سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
[30] عیسیٰ (علیہ السلام) کسی نئی شریعت کے داعی نہیں تھے بلکہ شریعت موسوی کے پیرو تھے۔ البتہ انہوں نے حکمت یعنی روح دین سے بنی اسرائیل کو آشنا کرنا چاہا لیکن وہ اپنی ظاہر پرستی میں مبتلا رہے اور کچھ رسوم ادا کر کے سمجھتے رہے کہ انہوں نے دین کا حق ادا کردیا۔
Top