Tafseer-al-Kitaab - Al-Fath : 20
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
وَعَدَكُمُ : وعدہ کیا تم سے اللّٰهُ : اللہ نے مَغَانِمَ كَثِيْرَةً : غنیمتیں کثرت سے تَاْخُذُوْنَهَا : تم لوگے انہیں فَعَجَّلَ : تو جلددیدی اس نے تمہیں لَكُمْ : تمہیں هٰذِهٖ : یہ وَكَفَّ : اور روک دئیے اَيْدِيَ النَّاسِ : ہاتھ لوگوں کے عَنْكُمْ ۚ : تم سے وَلِتَكُوْنَ اٰيَةً : اور تاکہ ہو ایک نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کیلئے وَيَهْدِيَكُمْ : اور وہ ہدایت دے تمہیں صِرَاطًا : ایک راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اور (مسلمانو، ) اللہ تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کرچکا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے۔ سردست تو یہ (خیبر کی غنیمت) تم کو دلوا دی اور لوگوں کے ہاتھ (تمہارے خلاف) اٹھنے سے روک دئیے تاکہ یہ واقعہ مومنوں کے لئے نشانی بن جائے اور ( اللہ) تمہیں سیدھی راہ کی ہدایت بخشے۔
[15] مراد مشرکین مکہ ہیں۔ معاہدہ حدیبیہ کی رو سے کفار مکہ اور مسلمان یہ پابندی قبول کرچکے تھے کہ دس سال تک ایک دوسرے کے خلاف جنگی اقدام نہیں کریں گے۔ اس سے مسلمانوں کو یہ فائدہ پہنچا کہ ان کو خیبر کے یہودیوں کے خلاف اقدام کے لئے ایک اچھا موقع مل گیا اور یہودی یہ خیال کر کے کہ اب ان کو اہل مکہ کی پشت پناہی نہیں حاصل ہو سکے گی بڑی جلدی حوصلہ ہار بیٹھے۔ اس طرح صلح حدیبیہ نے مسلمانوں کے لئے ایک قریبی فتح کی راہ کھول دی اور یہ بات ثابت ہوگئی کہ یہ صلح مسلمانوں کی شکست نہیں بلکہ درحقیقت ایک عظیم فتح اور آئندہ کی فتوحات کا دیباچہ ہے۔ [16] یعنی اللہ تعالیٰ نے خیبر کی یہ نقد غنیمت مسلمانوں کو اس لئے عطا فرمائی کہ یہ ان کے صلح حدیبیہ کے فتح مبین ہونے کی بھی ایک دلیل ہو اور مستقبل میں اسلام کے غلبہ و تمکن کی بھی ایک نشانی کا کام دے۔
Top