Tafseer-al-Kitaab - Al-Fath : 24
وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ كَفَّ : جس نے روکا اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاَيْدِيَكُمْ : اور تمہارے ہاتھ عَنْهُمْ : ان سے بِبَطْنِ مَكَّةَ : درمیانی (وادیٔ) مکہ میں مِنْۢ بَعْدِ : اسکے بعد اَنْ : کہ اَظْفَرَكُمْ : فتح مند کیا تمہیں عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو کچھ تم کرتے ہوا سے بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور (مسلمانو، ) وہ ( اللہ) ہی (تو) تھا جس نے وادی مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دئیے بعد اس کے کہ تم کو ان پر غلبہ دے دیا تھا۔ اور اللہ دیکھ رہا تھا جو کچھ تم کر رہے تھے۔
[19] یعنی حدیبیہ میں۔ [20] حدیبیہ میں صلح سے پہلے ایک واقعہ یہ ہوا کہ کفار مکہ میں سے ایک مسلح جماعت خفیہ اس ارادے سے آئی کہ موقع پر نعوذ باللہ آپ ﷺ کا کام تمام کر دے۔ صحابہ کرام نے انہیں دیکھ لیا اور گرفتار کر کے آپ کے پاس لائے مگر آپ نے انہیں رہا کردیا۔ یہاں اسی واقعے کی طرف اشارہ ہے۔
Top