Tafseer-al-Kitaab - Al-Hujuraat : 13
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا١ؕ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ : بیشک ہم نے پیدا کیا تمہیں مِّنْ ذَكَرٍ : ایک مرد سے وَّاُنْثٰى : اور ایک عورت وَجَعَلْنٰكُمْ : اور بنایا تمہیں شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ : ذاتیں اور قبیلے لِتَعَارَفُوْا ۭ : تاکہ تم ایک دوسرے کی شناخت کرو اِنَّ اَكْرَمَكُمْ : بیشک تم میں سب سے زیادہ عزت والا عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اَتْقٰىكُمْ ۭ : تم میں سب سے بڑا پرہیزگار اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا خَبِيْرٌ : باخبر
لوگو، ہم نے تم (سب) کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور (پھر) تم کو کنبوں اور قبیلوں میں (تقسیم) کردیا تاکہ ایک دوسرے کو پہچان سکو (ورنہ) حقیقت میں اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ بیشک اللہ (سب کچھ) جاننے والا (اور) باخبر ہے۔
[16] یعنی آدم اور حوا سے۔ [17] یعنی انسان کا بڑا اور چھوٹا ہونا یا معزز یا حقیر ہونا ذات پات اور خاندانی نسب سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ جو شخص جس قدر نیک خصلت اور پرہیزگار ہوگا اسی قدر اللہ کے ہاں معزز و مکرم ہے۔ نسب کی حقیقت تو یہ ہے کہ سارے انسان آدم و حوا کی اولاد ہیں۔ شیخ، سید، مغل، پٹھان، صدیقی، فاروقی، انصاری سب کا سلسلہ آدم و حوا پر منتہی ہوتا ہے۔ ذاتیں اور خاندان اللہ تعالیٰ نے محض تعارف و شناخت کے لئے مقرر کئے ہیں۔ شرف و فضیلت کا اصل معیار نسب نہیں تقویٰ و طہارت ہے۔ اسی بات کو نبی ﷺ نے اس طرح بیان فرمایا ہے۔ '' لوگو، تمام انسان بس دو ہی حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔ ایک نیک اور پرہیزگار جو اللہ کی نگاہ میں عزت والا ہے، دوسرا فاجر اور شقی جو اللہ کی نگاہ میں ذلیل ہے۔ ورنہ سارے انسان آدم کی اولاد ہیں اور اللہ نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا تھا ''۔
Top