Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 103
مَا جَعَلَ اللّٰهُ مِنْۢ بَحِیْرَةٍ وَّ لَا سَآئِبَةٍ وَّ لَا وَصِیْلَةٍ وَّ لَا حَامٍ١ۙ وَّ لٰكِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ١ؕ وَ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
مَا جَعَلَ : نہیں بنایا اللّٰهُ : اللہ مِنْۢ بَحِيْرَةٍ : بحیرہ وَّلَا : اور نہ سَآئِبَةٍ : سائبہ وَّلَا : اور نہ وَصِيْلَةٍ : وصیلہ وَّلَا حَامٍ : اور نہ حام وَّلٰكِنَّ : اور لیکن الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا يَفْتَرُوْنَ : وہ بہتان باندھتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹے وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان کے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : نہیں رکھتے عقل
اللہ نے نہ کوئی بحیرہ مقرر کیا ہے، نہ سائبہ، نہ وصیلہ اور نہ حام۔ مگر جو لوگ کافر ہیں وہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں اور ان میں اکثر عقل نہیں رکھتے (اور سمجھتے ہیں کہ اللہ ان لغویات و خرافات سے خوش ہوگا) ۔
[58] یہاں مشرکین عرب کے توہمات کا بیان ہے اور یہ سب اصطلاحیں عرب جاہلیت کی ہیں۔ '' بحیرہ '' اس اونٹنی کو کہتے تھے جس کے کان چیر کر اسے آزاد چھوڑ دیتے تھے اور اس سے کوئی کام نہ لیا جاتا تھا۔ یہ وہ اونٹنی ہوتی تھی جس سے پانچ بچے پیدا ہوجاتے۔ '' سائبہ '' اس اونٹنی کو کہتے تھے جو اوپر تلے دو مادہ بچے جنے۔ ایسی اونٹنی کو بھی آزاد چھوڑ دیتے تھے۔ وصیلہ وہ اونٹنی جو مسلسل مادہ بچے جنے اور درمیان میں نر بچہ نہ ہو۔ اسے بھی آزاد چھوڑ دیتے تھے۔ '' حام '' اس اونٹ کو کہتے تھے جس کی نسل سے دس بچے پیدا ہوئے ہوں۔ اسے بھی چھوڑ دیتے تھے اور سمجھتے تھے کہ اسے ذبح کرنا یا کام میں لانا جائز نہیں۔
Top