Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 105
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْ١ۚ لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْ١ؕ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والے عَلَيْكُمْ : تم پر اَنْفُسَكُمْ : اپنی جانیں لَا يَضُرُّكُمْ : نہ نقصان پہنچائے گا مَّنْ : جو ضَلَّ : گمراہ ہوا اِذَا : جب اهْتَدَيْتُمْ : ہدایت پر ہو اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف مَرْجِعُكُمْ : تمہیں لوٹنا ہے جَمِيْعًا : سب فَيُنَبِّئُكُمْ : پھر وہ تمہیں جتلا دے گا بِمَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی فکر کرو، کسی کا گمراہ ہونا تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اگر تم راہ راست پر ہو۔ تم سب کو اللہ کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں بتادے گا جو کچھ تم (دنیا میں) کیا کرتے تھے۔
[59] مسلمان کفار کی محرومی پر افسوس کرتے اور انہیں رنج ہوتا تھا کہ کفار عناد میں مبتلا ہو کر دولت اسلام سے محروم ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی تسلی فرما دی کہ اس میں تمہارا کچھ نقصان نہیں۔ لیکن اس آیت کا یہ منشا ہرگز نہیں کہ آدمی بس اپنی نجات کی فکر کرے اور دوسروں کی اصلاح کی کوشش نہ کرے۔ ابوبکر صدیق ؓ اس غلط فہمی کی تردید کرتے ہوئے اپنے ایک خطبہ میں فرماتے ہیں '' لوگو، تم اس آیت کو پڑھتے ہو اور اس کی غلط تاویل کرتے ہو۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جب لوگوں کا یہ حال ہوجائے کہ وہ برائی کو دیکھیں اور اسے بدلنے کی کوشش نہ کریں، ظالم کو ظلم کرتے پائیں اور اس کا ہاتھ نہ پکڑیں تو بعید نہیں کہ اللہ اپنے عذاب میں سب کو لپیٹ لے۔ اللہ کی قسم تم کو لازم ہے کہ بھلائی کا حکم دو اور برائی سے روکو ورنہ اللہ تم پر ایسے لوگوں کو مسلط کردے گا جو تم میں سب سے بدتر ہوں گے اور وہ تم کو سخت تکلیفیں پہنچائیں گے۔ پھر تمہارے نیک لوگ اللہ سے دعائیں مانگیں گے مگر وہ قبول نہ ہوں گی ''۔
Top