Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 48
وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ الْكِتٰبِ وَ مُهَیْمِنًا عَلَیْهِ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَهْوَآءَهُمْ عَمَّا جَآءَكَ مِنَ الْحَقِّ١ؕ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّ مِنْهَاجًا١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ١ؕ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَۙ
وَاَنْزَلْنَآ : اور ہم نے نازل کی اِلَيْكَ : آپ کی طرف الْكِتٰبَ : کتاب بِالْحَقِّ : سچائی کے ساتھ مُصَدِّقًا : تصدیق کرنیوالی لِّمَا : اس کی جو بَيْنَ يَدَيْهِ : اس سے پہلے مِنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب وَمُهَيْمِنًا : اور نگہبان و محافظ عَلَيْهِ : اس پر فَاحْكُمْ : سو فیصلہ کریں بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِمَآ : اس سے جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ وَ : اور لَا تَتَّبِعْ : نہ پیروی کریں اَهْوَآءَهُمْ : ان کی خواہشات عَمَّا : اس سے جَآءَكَ : تمہارے پاس آگیا مِنَ : سے الْحَقِّ : حق لِكُلٍّ : ہر ایک کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا ہے مِنْكُمْ : تم میں سے شِرْعَةً : دستور وَّمِنْهَاجًا : اور راستہ وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہتا لَجَعَلَكُمْ : تو تمہیں کردیتا اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : واحدہ (ایک) وَّلٰكِنْ : اور لیکن لِّيَبْلُوَكُمْ : تاکہ تمہیں آزمائے فِيْ : میں مَآ : جو اٰتٰىكُمْ : اس نے تمہیں دیا فَاسْتَبِقُوا : پس سبقت کرو الْخَيْرٰتِ : نیکیاں اِلَى : طرف اللّٰهِ : اللہ مَرْجِعُكُمْ : تمہیں لوٹنا جَمِيْعًا : سب کو فَيُنَبِّئُكُمْ : وہ تمہیں بتلا دے گا بِمَا : جو كُنْتُمْ : تم تھے فِيْهِ : اس میں تَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
اور (اے پیغمبر، اسی طرح اب) ہم نے تمہاری طرف (بھی) کتاب برحق بھیجی ہے جو ان کتابوں کی جو پہلے سے (موجود) ہیں تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ (بھی) ہے۔ پس جو کچھ اللہ نے (تم پر) نازل کیا ہے تم (بھی) اسی کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو اور جو سچائی تمہارے پاس آچکی ہے اسے چھوڑ کر لوگوں کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو۔ ہم نے تم میں سے ہر ایک (گروہ) کے لئے ایک '' شرع '' اور ایک '' منہاج '' ٹھہرا دی۔ اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک امت بنا دیتا (اور مختلف شریعتوں اور طور طریقوں کا اختلاف رونما ہی نہ ہوتا) لیکن (اس نے ایسا نہیں کیا اور اس لئے نہیں کیا) تاکہ جو کچھ (تمہاری حالت اور ضرورت کے مطابق وقتاً فوقتاً ) تمہیں دیا گیا ہے اس میں تمہیں آزمائے، پس نیکی (کی راہ) میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو۔ (بالآخر) تم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں بتادے گا (کہ) جن باتوں میں تم اختلاف کرتے رہے ہو (ان کی حقیقت کیا ہے) ۔
[39] قرآن کو سابقہ کتب آسمانی کا محافظ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں ان تمام سابقہ کتب کی برحق تعلیمات جمع و محفوظ ہیں اور اب ان کی تعلیمات کا کوئی حصہ بھی ضائع نہیں ہوسکتا۔ [40] '' شرع '' سے مراد مذہبی زندگی کا دستور العمل اور '' منہاج '' سے مراد طور طریقہ ہے۔ شرع اور منہاج سے مراد شریعت کا وہ ظاہری ڈھانچہ ہے جو دین کے حقائق کو بروئے کار لانے کے لئے ہر مذہب میں اختیار کیا گیا۔ مثلاً عبادت کو جو ایک حقیقت ہے مختلف مذاہب میں نماز، قربانی اور حج کی مختلف صورتوں میں ظاہر کیا گیا ہے۔ بعض حقائق کے لئے قالب خود اللہ تعالیٰ نے مقرر فرما دیا ہے اور بعض کے لئے اللہ تعالیٰ کے اذن سے پیغمبر نے مقرر فرمایا ہے۔ غالباً اسی لئے یہاں دو لفظ استعمال ہوئے، پہلے کے لئے '' شرعت '' دوسرے کے لئے '' منہاج ''۔
Top