Tafseer-al-Kitaab - Hud : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَیَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَیْءٍ مِّنَ الصَّیْدِ تَنَالُهٗۤ اَیْدِیْكُمْ وَ رِمَاحُكُمْ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّخَافُهٗ بِالْغَیْبِ١ۚ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والو لَيَبْلُوَنَّكُمُ : ضرور تمہیں آزمائے گا اللّٰهُ : اللہ بِشَيْءٍ : کچھ (کسی قدر) مِّنَ : سے الصَّيْدِ : شکار تَنَالُهٗٓ : اس تک پہنچتے ہیں اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ وَرِمَاحُكُمْ : اور تمہارے نیزے لِيَعْلَمَ اللّٰهُ : تاکہ اللہ معلوم کرلے مَنْ : کون يَّخَافُهٗ : اس سے ڈرتا ہے بِالْغَيْبِ : بن دیکھے فَمَنِ : سو جو۔ جس اعْتَدٰي : زیادتی کی بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد فَلَهٗ : سو اس کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اس شکار کے ذریعے سے ضرور تمہاری (فرماں برداری کی) آزمائش کرے گا جس تک تمہارے ہاتھ اور نیزے پہنچ سکیں تاکہ معلوم کرے کہ کون اس سے غائبانہ ڈرتا ہے۔ پھر اس (حکم) کے بعد بھی جو کوئی حد سے تجاوز کر جائے تو اس کے لئے درد ناک عذاب ہے۔
[54] اللہ کا علم تو ہمیشہ ہی سے ہے۔ ایسے موقعوں پر مراد یہ ہوتی ہے کہ آدمی کے عمل سے بھی یہ کیفیت ظاہر ہوجائے۔
Top