Tafseer-al-Kitaab - Adh-Dhaariyat : 6
وَّ اِنَّ الدِّیْنَ لَوَاقِعٌؕ
وَّاِنَّ : اور بیشک الدِّيْنَ : جزا وسزا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونیوالی
اور (اعمال کی) جزا (سزا) ضرور ہونی ہے۔
[5] ہواؤں کے تصرفات پر یہاں دو چیزوں کی قسم کھائی گئی ہے، ایک اس بات پر کہ کفار کو بصورت تکذیب جس عذاب کا وعدہ دیا جا رہا ہے وہ بالکل سچا ہے۔ جن قوموں نے اپنے رسولوں کو جھٹلایا اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ان کو ہواؤں کے ذریعے ہلاک کر مارا۔ آگے تاریخ کی روشنی میں اس وعدے کو سچ ثابت کرنے کے لئے قوم نوح، عاد اور ثمود وغیرہ کی مثالیں پیش کی گئی ہیں۔ دوسری چیز جس پر قسم کھائی ہے، وہ آخرت ہے۔ بارش کا یہ نظام اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ یہ دنیا بےمعنی اور بےمقصد گھروندا نہیں ہے بلکہ یہ ایک کمال درجے کا حکیمانہ نظام ہے جس میں یہ ممکن نہیں ہے کہ انسان کو زمین میں اختیارات دے کر بس یونہی چھوڑ دیا جائے اور کبھی اس سے حساب نہ لیا جائے کہ اس نے یہ اختیارات کس طرح استعمال کئے، نیکی کی راہ میں یا بدی کی راہ میں اور اس کے مطابق ٹھیک ٹھیک جزا یا سزا اسے ملنی چاہئے۔
Top