Tafseer-al-Kitaab - Ar-Rahmaan : 17
رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ
رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ : رب ہے دو مشرقوں کا وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ : اور رب ہے دو مغربوں کا
وہی مالک ہے دو مشرقوں اور دو مغربوں کا۔
[6] دو مشرقوں اور دو مغربوں سے مراد جاڑے کے چھوٹے سے چھوٹے دن اور گرمی کے بڑے سے بڑے دن بھی ہوسکتے ہیں اور زمین کے دونوں نصف کروں کے مشرق و مغرب بھی۔ جاڑے کے سب سے چھوٹے دن میں سورج ایک نہایت تنگ زاویہ بنا کر طلوع و غروب ہوتا ہے، اور اس کے برعکس گرمی کے سب سے بڑے دن میں وہ انتہائی وسیع زاویہ بناتے ہوئے نکلتا اور ڈوبتا ہے۔ اسی طرح زمین کے ایک نصف کرے میں جس وقت سورج طلوع ہوتا ہے اسی وقت دوسرے نصف کرے میں وہ غروب ہوتا ہے۔ یوں بھی زمین کے دو مشرق اور دو مغرب بن جاتے ہیں۔ ان دو مشرقوں اور دو مغربوں کا مالک و پروردگار وہی ہے اور ان کے درمیان رہنے والی مخلوق کو وہی پال رہا ہے اور اسی پرورش کے لئے اس نے زمین پر سورج کے ڈوبنے اور نکلنے کا یہ حکیمانہ نظام قائم کیا ہے۔
Top