Tafseer-al-Kitaab - Al-Hadid : 17
اِعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
اِعْلَمُوْٓا : جان لو اَنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ يُحْيِ الْاَرْضَ : زندہ کرتا ہے زمین کو بَعْدَ مَوْتِهَا ۭ : اس کی موت کے بعد قَدْ بَيَّنَّا : تحقیق بیان کیں ہم نے لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : آیات لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : تم عقل سے کام لو
(لوگو، ) خوب جان لو کہ اللہ زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد زندہ کردیتا ہے۔ ہم نے اپنی (قدرت کی) نشانیاں تم سے کھول کھول کر بیان کردی ہیں تاکہ تم سمجھو۔
[27] اس آیت میں دو مختلف پہلوؤں سے اس بےیقینی کا علاج بتایا گیا ہے جس میں یہ منافق مبتلا تھے۔ پہلا اور سب سے نمایاں پہلو تو یہ ہے کہ آدمی میں اگر آخرت کا یقین نہ ہو تو اس کے لئے جان یا مال کی قربانی نہایت کٹھن کام ہے۔ ان منافقین کی اصل بیماری یہی تھی کہ ان کے اندر آخرت کا یقین نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ بےیقینی دور کرنے کے لئے اپنی نشانیوں اور دلیلوں کی طرف توجہ دلائی جو اس نے تفصیل سے اپنی کتاب میں بیان فرمائی ہیں تاکہ ان کے اندر جان و مال کی قربانی کا حوصلہ پیدا ہو۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ منافق مخالفین اسلام کی سطوت سے بہت مرعوب تھے۔ ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی تھی کہ کس طرح مٹھی بھر مسلمان اپنے دشمنوں پر غالب آسکیں گے۔ اگرچہ اس سے پہلے بعض جنگیں ہوچکی تھیں جن میں مسلمانوں کا پلہ بھاری رہا تھا لیکن ان منافقین کے دل سے ابھی ڈر نہیں نکلا تھا اور اسلام کے مستقبل کی طرف وہ بدستور مایوسی اور بےیقینی میں مبتلا تھے، ان کی اس مایوسی کو دور کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کو زمین کی نشانی کی طرف توجہ دلائی کہ جس اللہ کی یہ شان دیکھتے ہو کہ وہ باران رحمت سے مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے اور وہ لہلہا اٹھتی ہے اس کی قدرت سے بعید یہ نہ سمجھو کہ یہ کفرستان عرب کی مری ہوئی انسانیت کو اسلام کی برکات سے ازسرنو زندہ کر دے۔
Top