Tafseer-al-Kitaab - Al-Hadid : 7
اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُّسْتَخْلَفِیْنَ فِیْهِ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ اَنْفَقُوْا لَهُمْ اَجْرٌ كَبِیْرٌ
اٰمِنُوْا : ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کے رسول پر وَاَنْفِقُوْا مِمَّا : اور خرچ کرو اس میں سے جو جَعَلَكُمْ : اس نے بنایا تم کو مُّسْتَخْلَفِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے۔ خلیفہ۔ جانشین فِيْهِ ۭ : اس میں فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : تو وہ لوگ جو ایمان لائے مِنْكُمْ : تم میں سے وَاَنْفَقُوْا : اور انہوں نے خرچ کیا لَهُمْ اَجْرٌ : ان کے لیے اجر ہے كَبِيْرٌ : بڑا
(لوگو، ) ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر اور خرچ کرو اس (مال) میں سے جو اس نے دیا ہے تمہیں (اپنا) نائب بنا کر۔ پس جو لوگ تم میں سے ایمان لائیں گے اور (مال) خرچ کریں گے ان کے لئے (آخرت میں) بڑا اجر ہے۔
[12] یہاں خطاب غیر مسلموں سے نہیں ہے بلکہ جیسا آگے قرائن سے واضح ہوجائے گا روئے سخن درحقیقت خام قسم کے مسلمانوں اور منافقین کی طرف ہے جو اللہ اور رسول پر ایمان تو لے آئے لیکن جب اس ایمان کا مطالبہ جہاد فی سبیل اللہ اور اس کے مصارف میں اپنا حصہ ادا کرنے کی صورت میں سامنے آیا تو اس سے کترانے لگے۔ مطلب یہ ہے کہ جب تم اس مال کے خالق ومالک نہیں بلکہ صرف اس کے امین ہو تو جب اس مال کے خرچ کرنے کا مطالبہ اسی کی طرف سے ہو رہا ہے جس نے تم کو اس کا امین بنایا ہے تو اس سے بخل کرنے کے کیا معنی ؟
Top