Tafseer-al-Kitaab - Al-A'raaf : 58
وَ الْبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخْرُجُ نَبَاتُهٗ بِاِذْنِ رَبِّهٖ١ۚ وَ الَّذِیْ خَبُثَ لَا یَخْرُجُ اِلَّا نَكِدًا١ؕ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَالْبَلَدُ : اور زمین الطَّيِّبُ : پاکیزہ يَخْرُجُ : نکلتا ہے نَبَاتُهٗ : اس کا سبزہ بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهٖ : اس کا رب وَالَّذِيْ : اور وہ جو خَبُثَ : نا پاکیزہ (خراب) لَا يَخْرُجُ : نہیں نکلتا اِلَّا : مگر نَكِدًا : ناقص كَذٰلِكَ : اسی طرح نُصَرِّفُ : پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّشْكُرُوْنَ : وہ شکر ادا کرتے ہیں
اور اچھی زمین اپنے رب کے حکم سے (اچھی ہی) پیداوار نکالتی ہے اور جو (زمین) ناقص ہے اس کی پیداوار (بھی) ناقص ہی ہوتی ہے۔ اس طرح ہم (اپنی قدرت کی) نشانیوں کو پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو شکر کرنے والے ہیں۔
[29] جس طرح بارش سے مردہ زمین جس میں زرخیز ہونے کی استعداد موجود ہے لہلہا اٹھتی ہے اسی طرح پیغمبر کی تعلیم و رہنمائی سے صرف وہی انسان فائدہ اٹھاتے ہیں جن میں قبولیت حق کی استعداد ہے اور جن کی صلاحیتوں کو صحیح تعلیم و رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے نمایاں ہونے کا موقع نہیں ملتا۔ لیکن جو انسان شرارت پسند اور قبولیت حق کی استعداد سے محروم ہیں تو جس طرح بارش سے نکمی زمین نکمی ہی پیداوار نکالتی ہے اسی طرح پیغمبر کی تعلیم سے ان لوگوں کو کوئی نفع نہیں پہنچتا بلکہ اس کے برعکس ان کے اندر کی دبی ہوئی خباثتیں ابھر کر برسرکار آجاتی ہیں۔ چناچہ ہر زمانے میں یہ ہوا ہے کہ پیغمبر کی آمد کے بعد انسانیت دو حصوں میں تقسیم ہوتی رہی۔ ایک صالح حصہ جو رسالت کی برکتوں سے پھلا پھولا اور دوسرا خبیث حصہ جس نے اپنا چھپا ہوا خبث نمایاں کر کے رکھ دیا۔ اس سلسلے میں اگلے رکوعوں میں تاریخی شواہد پیش کئے گئے ہیں۔
Top