Tafseer-al-Kitaab - An-Naba : 38
یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ صَفًّا١ۙۗؕ لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا
يَوْمَ : جس دن يَقُوْمُ الرُّوْحُ : قیام کریں گے روح/ روح الامین وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے صَفًّا ٷ : صف در صف لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ : نہ کلام کرسکیں گے/ نہ بات کرسیں گے اِلَّا : مگر مَنْ اَذِنَ : جس کو اجازت دے لَهُ : اس کے لئے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَقَالَ صَوَابًا : اور وہ کہے درست بات
اس دن روح اور فرشتے (اس کے حضور میں) صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی بول نہ سکے گا مگر جس کو ( اللہ) رحمن اجازت دے اور وہ بات بھی معقول کہے۔
[10] روح سے مراد جبرائیل (علیہ السلام) ہیں کہ فرشتوں کے گل سرسبد وہی ہیں۔ اس وجہ سے ان کا ذکر فرشتوں سے الگ ہوا تاکہ واضح ہوجائے کہ جب اس دن جبرائیل (علیہ السلام) کا یہ حال ہوگا تو تابہ دیگراں چہ رسد۔ [11] بولنے سے مراد سفارش ہے اور یہ سفارش دو شرطوں کے ساتھ مشروط ہوگی۔ ایک شرط یہ کہ جس گنہگار شخص کے بارے میں جس شخص کو سفارش کرنے کی اجازت ملے گی صرف وہی شخص اس گنہگار کے حق میں سفارش کرسکے گا۔ دوسری شرط یہ کہ سفارش کرنے والا بجا اور درست بات کہے۔ بےجا نوعیت کی سفارش نہ کرے۔
Top