Tafseer-al-Kitaab - Al-Anfaal : 43
اِذْ یُرِیْكَهُمُ اللّٰهُ فِیْ مَنَامِكَ قَلِیْلًا١ؕ وَ لَوْ اَرٰىكَهُمْ كَثِیْرًا لَّفَشِلْتُمْ وَ لَتَنَازَعْتُمْ فِی الْاَمْرِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ سَلَّمَ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِذْ : جب يُرِيْكَهُمُ : تمہیں دکھایا انہیں اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں مَنَامِكَ : تمہاری خواب قَلِيْلًا : تھوڑا وَلَوْ : اور اگر اَرٰىكَهُمْ : تمہیں دکھاتا انہیں كَثِيْرًا : بہت زیادہ لَّفَشِلْتُمْ : تو تم بزدلی کرتے وَلَتَنَازَعْتُمْ : تم جھگڑتے فِي الْاَمْرِ : معاملہ میں وَلٰكِنَّ : اور لیکن اللّٰهَ : اللہ سَلَّمَ : بچا لیا اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : دلوں کی بات
(اے پیغمبر ' وہ وقت یاد کرو) جب اللہ تمہیں خواب میں کافروں کو تھوڑا دکھا رہا تھا اور اگر انہیں زیادہ دکھاتا تو (مسلمانو ' ) تم ضرور ہمت ہار جاتے اور اس امر میں ضرور آپس میں جھگڑنے لگتے (کہ لڑیں یا نہ لڑیں) مگر اللہ نے (تمہیں اس صورت حال سے) بچا لیا۔ بلا شبہ وہ دلوں کا حال خوب جانتا ہے۔
[15] اس آیت میں اس خواب کی طرف اشارہ ہے جو جنگ بدر سے پہلے نبی ﷺ نے دیکھا تھا۔ آپ ﷺ نے صحاب ؓ سے یہ خواب بیان کیا جس سے ان کے دل قوی ہوگئے۔ آپ ﷺ کا خواب غلط نہ تھا کیونکہ مقابل لشکر میں سے اکثر لوگ وہ تھے جو آگے چل کر ایمان لائے۔ اور خواب میں قلت کی تعبیر ضعف سے ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو غالب فرما کر کفار کا ضعف ظاہر کردیا۔
Top