Tafseer-al-Kitaab - Al-Anfaal : 56
اَلَّذِیْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ فِیْ كُلِّ مَرَّةٍ وَّ هُمْ لَا یَتَّقُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتَّ : تم نے معاہدہ کیا مِنْهُمْ : ان سے ثُمَّ : پھر يَنْقُضُوْنَ : توڑ دیتے ہیں عَهْدَهُمْ : اپنا معاہدہ فِيْ : میں كُلِّ مَرَّةٍ : ہر بار وَّهُمْ : اور وہ لَا يَتَّقُوْنَ : ڈرتے نہیں
(خصوصاً ) وہ لوگ جن سے تم نے معاہدہ کیا پھر وہ ہر موقع پر اپنا عہد توڑتے رہتے ہیں اور (اللہ سے ذرا) نہیں ڈرتے۔
[18] نبی ﷺ جب ہجرت کر کے مدینے تشریف لائے تو یہاں کے رہنے والے یہودیوں سے امن و صلح اور باہم دگر اعانت کا معاہدہ کیا۔ لیکن ابھی معاہدے کی سیاہی خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ یہودیوں نے خلاف وزری شروع کردی اور قریش مکہ سے مل کر مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے لگے۔ یہاں اسی کی طرف اشارہ ہے۔
Top