Tafseer-al-Kitaab - Al-Anfaal : 58
وَ اِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِیَانَةً فَانْۢبِذْ اِلَیْهِمْ عَلٰى سَوَآءٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ۠   ۧ
وَاِمَّا : اور اگر تَخَافَنَّ : تمہیں خوف ہو مِنْ : سے قَوْمٍ : کسی قوم خِيَانَةً : خیانت (دغا بازی) فَانْۢبِذْ : تو پھینک دو اِلَيْهِمْ : ان کی طرف عَلٰي : پر سَوَآءٍ : برابری اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْخَآئِنِيْنَ : دغا باز (جمع)
اور شاید (بدعہدی کے اس انجام سے) عبرت پکڑیں۔ اور اگر تمہیں کسی قوم کی طرف سے دغا کا اندیشہ ہو تو اس کے معاہدے کو (علانیہ) اس کے سامنے پھینک دو تاکہ تم اور وہ برابر ہوجائیں۔ یقینا اللہ دغابازوں کو پسند نہیں کرتا۔
[20] یعنی کھلے طور پر خبر دے دو کہ معاہدہ فسخ ہوگیا تاکہ فسخ معاہدہ کے علم میں دونوں فریق برابر ہوجائیں اور تیاری کے لئے دونوں کے مواقع یکساں ہوں۔ اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ قرآن نے ہر معاملے میں حتیٰ کہ جنگ میں بھی سچائی اور دیانت کا جو معیار قائم کیا ہے وہ کتنا بلند ہے۔
Top