Tafseer-al-Kitaab - Al-Ghaashiya : 20
وَ اِلَى الْاَرْضِ كَیْفَ سُطِحَتْٙ
وَاِلَى الْاَرْضِ : اور زمین کی طرف كَيْفَ : کیسے سُطِحَتْ : بچھائی گئی
اور زمین کو (نہیں دیکھتے) کہ کیسی (عجیب) بچھائی گئی ہے ؟
[3] ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو اپنی قدرت کی چند نشانیوں پر غور کرنے کے لئے فرمایا ہے جو آخرت کو بعید از امکان سمجھتے ہیں۔ اگر وہ مانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں کے پیدا کرنے پر قادر ہے تو وہ انسان کو دوبارہ پیدا کرنے اور جنت و دوزخ بنانے پر بھی قادر ہے۔ یہاں اونٹ، آسمان، پہاڑ اور زمین ان چار چیزوں کی تخصیص اس لئے فرمائی کہ قرآن کے مخاطب اول عرب تھے جن کا سابقہ انہیں چار چیزوں سے ہر وقت رہتا تھا۔ صحرا میں پھرتے پھراتے رہتے تو ساتھ اونٹ ہوتے تھے اور اطراف میں پہاڑ۔ اوپر نظر اٹھائی تو آسمان اور نیچے نظر کی تو زمین۔ اس لئے انہی نشانیوں میں غور کرنے کے لئے فرمایا۔ یعنی یہ بنی ہوئی چیزیں ان کے سامنے موجود ہیں تو قیامت کیوں نہیں آسکتی۔
Top