Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 102
وَ اٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِهِمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًا١ؕ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاٰخَرُوْنَ : اور کچھ اور اعْتَرَفُوْا : انہوں نے اعتراف کیا بِذُنُوْبِهِمْ : اپنے گناہوں کا خَلَطُوْا : انہوں نے ملایا عَمَلًا صَالِحًا : ایک عمل اچھا وَّاٰخَرَ : اور دوسرا سَيِّئًا : برا عَسَى : قریب ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يَّتُوْبَ عَلَيْهِمْ : معاف کردے انہیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
(کچھ) اور لوگ ہیں جنہوں نے اپنی خطا کا اقرار کرلیا ہے۔ انہوں نے ملے جلے عمل کئے تھے ' کچھ اچھے کچھ برے۔ تو بعید نہیں کہ اللہ ان کی توبہ قبول فرمائے (کیونکہ) وہ ( اللہ بڑا ہی) بخشنے والا (اور) ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔
[56] غزوہ تبوک میں ساتھ نہ جانے والوں میں علاوہ منافقین کے کچھ مومنین بھی تھے جو محض کاہلی کی بناء پر پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ اپنی غفلت و کوتاہی پر اس درجہ نادم تھے کہ جب ان کو رسول اللہ ﷺ کی واپسی کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے آپ کو مسجد کے ستونوں سے باندھ دیا کہ رسول اللہ ﷺ کھولیں گے تو خیر ورنہ یوں ہی ختم ہوجائیں گے۔ یہاں انہی لوگوں کا ذکر ہے۔
Top