Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 126
اَوَ لَا یَرَوْنَ اَنَّهُمْ یُفْتَنُوْنَ فِیْ كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ لَا یَتُوْبُوْنَ وَ لَا هُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
اَوَ : کیا لَا يَرَوْنَ : وہ نہیں دیکھتے اَنَّھُمْ : کہ وہ يُفْتَنُوْنَ : آزمائے جاتے ہیں فِيْ كُلِّ عَامٍ : ہر سال میں مَّرَّةً : ایک بار اَوْ : یا مَرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر لَا يَتُوْبُوْنَ : نہ وہ توبہ کرتے ہیں وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَذَّكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑتے ہیں
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہر سال ایک یا دو بار یہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں پھر بھی نہ تو توبہ ہی کرتے ہیں اور نہ نصیحت ہی پکڑتے ہیں۔ اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو یہ آپس میں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں پھر (یہ کہتے ہوئے کہ) کہیں تم کو کوئی دیکھتا تو نہیں منہ پھیر کر چل دیتے ہیں۔
[73] اوپر ذکر منافقین کے تمسخر کا تھا جو وہ اپنی مجلسوں میں کرتے تھے۔ یہاں ذکر ان کی اس نفرت و بیزاری سے ہے جو انہیں مجلس نبوی سے تھا۔ جب کوئی نئی سورت نبی ﷺ مسلمانوں کو سناتے تو جو منافقین مجلس نبوی میں موجود ہوتے تھے نہایت بددلی کے ساتھ سنتے اور اس فکر میں رہتے کہ کسی طرح جلد وہاں سے بھاگ چلیں۔
Top