Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 25
لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِیْ مَوَاطِنَ كَثِیْرَةٍ١ۙ وَّ یَوْمَ حُنَیْنٍ١ۙ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَیْئًا وَّ ضَاقَتْ عَلَیْكُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُّدْبِرِیْنَۚ
لَقَدْ : البتہ نَصَرَكُمُ : تمہاری مدد کی اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں مَوَاطِنَ : میدان (جمع) كَثِيْرَةٍ : بہت سے وَّ : اور يَوْمَ حُنَيْنٍ : حنین کے دن اِذْ : جب اَعْجَبَتْكُمْ : تم خوش ہوئے (اترا گئے كَثْرَتُكُمْ : اپنی کثرت فَلَمْ تُغْنِ : تو نہ فائدہ دیا عَنْكُمْ : تمہیں شَيْئًا : کچھ وَّضَاقَتْ : اور تنگ ہوگئی عَلَيْكُمُ : تم پر الْاَرْضُ : زمین بِمَا رَحُبَتْ : فراخی کے باوجود ثُمَّ : پھر وَلَّيْتُمْ : تم پھرگئے مُّدْبِرِيْنَ : پیٹھ دے کر
(مسلمانو ' ) اللہ نے بہت سے موقعوں پر تمہاری مدد کی ہے اور (خاص کر جنگ) حنین کے دن جب کہ تم اپنی کثرت پر اترا گئے تھے مگر وہ (کثرت) تمہارے کچھ کام نہ آئی اور زمین اپنی وسعت کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی اور تم پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلے۔
[12] حنین، طائف اور مکہ کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔ فتح مکہ کے دو ہی ہفتے کے بعد یہاں مسلمانوں کا مقابلہ ہوازن اور ثقیف کے مشہور تیر انداز قبیلوں سے ہوا۔ اس جنگ میں مسلمانوں کی تعداد دشمنوں سے تین گنا زیادہ تھی اس لئے اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہوگیا تھا۔ کہتے تھے کہ اب وہ دن نہیں رہا کہ تعداد کی کمی کی وجہ سے مغلوب ہوجائیں لیکن دشمنوں نے اس غضب کی تیراندازی کی کہ مسلمانوں کے قدم اکھڑ گئے اور صرف رسول اللہ ﷺ اور چند مٹھی بھر صحابہ اپنی جگہ پر جمے رہے اور ان کی ثابت قدمی کی وجہ سے دوبارہ فوج کی ترتیب قائم ہوسکی اور بالآخر مسلمان فتح یاب ہوئے۔
Top