Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 29
قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حَتّٰى یُعْطُوا الْجِزْیَةَ عَنْ یَّدٍ وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ۠   ۧ
قَاتِلُوا : تم لڑو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَلَا : اور نہ بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : یومِ آخرت پر وَلَا يُحَرِّمُوْنَ : اور نہ حرام جانتے ہیں مَا حَرَّمَ : جو حرام ٹھہرایا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَلَا يَدِيْنُوْنَ : اور نہ قبول کرتے ہیں دِيْنَ الْحَقِّ : دینِ حق مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دئیے گئے (اہل کتاب) حَتّٰي : یہانتک يُعْطُوا : وہ دیں الْجِزْيَةَ : جزیہ عَنْ : سے يَّدٍ : ہاتھ وَّهُمْ : اور وہ صٰغِرُوْنَ : ذلیل ہو کر
(مسلمانو ' ) لڑو اہل کتاب میں سے ان لوگوں سے جو نہ اللہ کو مانتے ہیں (جیسا کہ اس کے ماننے کا حق ہے) اور نہ روز آخرت کو اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جنہیں اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے اور نہ دین حق (اسلام) قبول کرتے ہیں۔ (ان سے لڑو) یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں اور چھوٹے بن کر رہیں۔
[14] اگرچہ اہل کتاب اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے کے مدعی ہیں لیکن فی الواقع کہ وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ آخرت پر۔ اللہ پر ایمان رکھنے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ آدمی بس اس بات کو مان لے کہ اللہ ہے بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ آدمی اللہ کو واحد اِلٰہ تسلیم کرے اور اس کی ذات، صفات، حقوق اور اختیارات میں نہ خود شریک ہو اور نہ کسی کو شریک ٹھہرائے اسی طرح آخرت کو ماننے کے معنی صرف یہی نہیں ہیں کہ آدمی یہ بات مان لے کہ ہم مرنے کے بعد بھی اٹھائے جائیں گے، اس کے ساتھ یہ ماننا بھی ضروری ہے کہ وہاں کوئی سعی و سفارش اور فدیہ کام نہ آئے گا اور نہ کوئی کسی کا کفارہ بن سکے گا اور یہ کہ اللہ کی عدالت میں بےلاگ انصاف ہوگا اور آدمی کے ایمان و عمل کے سوا کسی چیز کا لحاظ نہ کیا جائے گا اس عقیدے کے بغیر آخرت کو ماننا لاحاصل ہے۔ [15] یعنی جنگ کا مقصد یہ نہیں ہے کہ وہ مسلمان ہوجائیں بلکہ یہ کہ ان کی حکمرانی ختم ہوجائے اور نظام زندگی کی باگیں اہل ایمان کے ہاتھوں میں ہوں اور اہل کتاب ان کے مطیع بن کر رہیں اور جزیہ ادا کریں۔ جزیہ کے لفظی معنی بدلے اور جزا کے ہیں۔ اصطلاح شرع میں جزیہ بدل ہے اس امان کا جو ذمیوں کو اسلامی حکومت میں عطا کی جائے گی۔ ان کی جان و مال اور آبرو کی حفاظت اسلامی حکومت کے ذمے ہوگی اور ان کے مذہبی رسوم میں کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی۔ ہاتھ سے جزیہ دینے کے معنی یہ ہیں کہ جزیہ کا دینا اسلامی غلبے کو تسلیم کرتے ہوئے اور اسلامی حکومت کے ماتحت رہنے کی حیثیت سے ہو۔ اور چھوٹے بن کر رہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ اسلام کے تمام قوانین کی اطاعت کو اپنے ذمے لازم قرار دیں۔
Top