Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 41
اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
اِنْفِرُوْا : تم نکلو خِفَافًا : ہلکا۔ ہلکے وَّثِقَالًا : اور (یا) بھاری وَّجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو بِاَمْوَالِكُمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِكُمْ : اور اپنی جانوں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ ذٰلِكُمْ : یہ تمہارے لیے خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
(مسلمانو ' ) ہلکے ہو یا بوجھل، (جس حال میں ہو) نکل کھڑے ہو اور اپنی جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔
[26] یعنی خوشی یا گرانی سے، سرو سامان کے ساتھ یا بےسروسامانی سے، حالات خواہ موافق ہوں یا ناموافق، جب نکلنے کا حکم ہوچکا تو جس حال میں ہو نکل کھڑے ہو۔ یہ آیت اس باب میں قطعی ہے کہ دفاع کے لئے جب امام بلائے تو بجزان معذوروں کے جنہیں آگے چل کر آیت 91 میں مستثنیٰ کردیا ہے ہر شخص پر واجب ہوجاتا ہے کہ جان و مال سے شریک جہاد ہو اور اس بارے میں کسی عذر کی گنجائش نہیں۔
Top